تاریخ کا سفاک باب [از قلم ڈاکٹر عارف محمود چغتائی 03013353330 19 ستمبر 2023 بروز منگل] یہ 1800ء سے 1950 تک کی کہانی ہے ۔ یہ ڈیڑھ صدی عروج سے زوال تک کا سفر ہے ۔ اس ڈیڑھ صدی میں ہر جگہ ہم ترک و منگولوں پر قیامت صغریٰ بپا ہوئی ۔ ڈیڑھ صدی میں ہم نے سب کچھ کھو دیا ۔ ہماری صدیوں سے چلی آ رہی سلطنتیں ملیامیٹ ہوئیں ہم حکمرانی سے محکومی و گمنامی میں چلے گئے ۔ اس زوال میں ہمیں نفسیاتی، اقتصادی، لسانی، تمدنی اور ثقافتی نقصان اٹھانا پڑا ۔ اب ہمارے پاس اپنے اجداد کی چھوڑی ہوئی میراث میں سے کچھ بھی تو نہیں ہے نہ ان جیسی سوچ، نہ ان جیسا ادراک، نہ ان جیسی دلیری، نہ ان جیسی حق گوئی، نہ ان جیسی معاملہ فہمی اور نہ حتکہ ان جیسی رواداری ہے ۔ اس ڈیڑھ صدی 1800 تا 1950 میں ⚔️سلطنت مغلیہ ختم ہوئی برصغیر سامراج برطانیہ کی نوآبادیاتی کالونی بنا پھر نوآبادیاتی برصغیر نے کئی ریاستوں کو جنم دیا لیکن ان ریاستوں میں ابھی تک سلطنت مغلیہ جیسے عوام کو حقوق حاصل نہیں اور اب بھی یہ سب ریاستیں دولت مشترکہ (برطانیہ کی نوآبادیاتی کالونی) کے نہ صرف ممبر ہیں بلکہ ممبر ہونے پر فخر بھی محسوس کرتے ہیں اور ...
امیر تیمور حضرت امیر تیمور فردوس مکانی رحمۃ اللہ علیہ پر سلطانیہ کے لاٹ پادری کی یادشتیں تحقیق و تحریر ڈاکٹر عارف محمود چغتائی نائب صدر بابری فورم پاکستان 03013353330 امیر تیمور نے اپنی سرگزشت میں ایک جگہ سلطانہ کے لاٹ پادری کا ذکر کیا ہے جسے اس نے سفیر کے طور پر بادشاہ فرنگ کے پاس بھیجا تھا کہ وہ بادشاہ فرنگ سے معاہدہ کرائے کہ وہ اسے بحری جہاز دے تاکہ ان جہازوں کی مدد سے قسطنطنیہ فتح کر سکے اور اسی لاٹ پادری نے امیر تیمور اور بادشاہ فرنگ کے درمیان معاہدہ کرا دیا تھا کہ امیر تیمور بادشاہ فرنگ کو تانبہ دے گا اور اس کے عوض بادشاہ فرنگ امیر تیمور کو 500 بحری جہاز دے گا اس قسطنطنیہ والی مہم کا ذکر بعد میں کرونگا کہ امیر محترم کے بتائے ہوئے حل اور طریقہ سے ہی قسطنطنیہ فتح ہوا تھا اور سلطان یلدرم سے امیر تیمور کی جنگ کی اصل وجہ بھی یہی تھی کہ امیر تیمور قسطنطنیہ فتح کرنا چاہتا تھا اور قسطنطنیہ جانے کے لیے سلطان یلدرم کے علاقوں سے گزر کر جانا پڑتا تھا اور سلطان یلدرم امیر تیمور کے قسطنطنیہ جانے کے راستے میں مزاہم ہوا اور اس جنگ کا نتیجہ سلطان یلدرم کی جنگ میں شکس...