Skip to main content

ملکہ زینت محل

بیگ راج صاحب 

بیک راج کے قلم سے 
ایک یہ بھی ملکہ تھیں۔
♥️اپنے دور کی خوبصورت ترین ملکہ
آخری مغل تاجدار مرزا ابو ظفربہادر شاہ کی بیوہ۔
♥️نواب زینت محل کی عمر ابھی 34 
ملکہ زینت محل


برس تھی جب شاہ ہندوستان کو جلا وطن کیا گیا۔جواں سال بیٹے جواں بخت مرزا کو تو انگریزوں نے قتل کردیا تھا،ننھا پوتا بچ گیا تھا۔ایک ملازمہ تھی۔یہ تھی کل سلطنت۔ملکہ کو مشورہ دیا گیا کہ بوڑھے بادشاہ کے ساتھ رنگون (کالا پانی) جانے سے بہتر ہے یہاں رہ جاؤ۔جواب تھا،
"جینا مرنا بادشاہ حضور کیساتھ"۔
♥️رنگون کے قید خانے میں مغل شاہی خاندان کیساتھ جو سلوک کیا گیا وہ دنیا کے کسی شاہی خاندان کیساتھ نہیں ہوا۔10برس اس تنگ و تاریک گیراج میں گزارے۔حسن جوانی سب ملال میں ملیا میٹ ہوگئے۔اپنے سامنے اپنے پوتے کو دم توڑتے دیکھا۔انگریز کمشنر ڈیوس نے دوائی تک پہنچنے نہیں دی۔اپنے بادشاہ حضور کیلئے تازہ ہوا کی خاطر سفاک داروغے سے منت سماجت کرتی رہیں۔87 برس کی عمر میں بروز جمعہ ،7نومبر1862 صبح پانچ بجے ہندوستان کے بادشاہ کو گمنام قبر میں اتارا گیا۔اکیلی ♥️ملکہ لاش کے پاس بیٹھی آنسوئوں کے موتی بکھیر رہی تھیں۔انگریز سپاہیوں نے ملکہ کو دھکے دے کر لاش اٹھائی اور جلدی جلدی دفنا کر قبر میں چونا ڈال دیا گیا۔انگریز کمشنر کے بقول 
محمڈن رول کی آخری نشانی بھی مٹ گئی۔فرمان جاری ہوا کہ بادشاہ کا کوئی رشتہ دار وارث ہونے کا دعویدار نہیں ہوگا۔حالانکہ ورثا زندہ تھے۔ مغل بادشاہ کے بیس بیٹے تھے،دو شہزادے جان بچانے میں کامیاب رہے تھے۔بعض شہزادے جیلوں میں بھی ڈالے گئے۔ جو دہلی میں قتل ہونے سے بچ نکلے وہ برما اور ہندوستان کی سرزمین  میں روپوش ہوگئے۔

♥️بادشاہ کے ساتھ وفا نبھانے کیلئے رنگون میں ہجرت کر کے آنے والے مغل شاہی خاندان کے لوگ اپنی دکھیاری ملکہ کو اپنے پاس لے گئے۔جو روکھی سوکھی کھاتے،پہلے ملکہ کو پیش کرتے، عزت و تکریم سے پیش آتے۔لیکن غم کیسے کم ہوتا۔ بیوہ ملکہ مرحوم بادشاہ کی حالت کو یاد کرتیں،خود گریہ کرتیں  اور شاہی خاندان کی عورتیں بھی آہیں بھرتیں۔اسی عالم حزن میں 63 برس کی عمر میں وفات پائی۔برما کے مسلمانوں نے ملکہ کو بھی بادشاہ حضور کے پہلو میں دفنا دیا۔بعد ازاں چندہ جمع کرکے درگاہ بنا دی گئی۔
♥️آغاز بھی وفا،انجام بھی وفا

کہتے ہیں کہ اس درگاہ پر ہر وقت قرآن کی تلاوت ہوتی رہتی ہے۔بادشاہ حضور اور ملکہ زینت محل کی مغفرت کی دعائیں مانگی جاتی ہیں۔
مغل ملکہ کیساتھ یہ سلوک برطانوی ملکہ وکٹوریہ کے دور میں ہوا۔ برطانوی ملکہ اور مغل ملکہ دونوں کی شادی 1840ء میں ہوئی تھی۔ملکہ وکٹوریہ شاہی کروفر کیساتھ وہ زیورات پہنتی تھیں جو ملکہ زینت محل کو شادی کے وقت بادشاہ سلامت نے تحفے میں دئے تھے۔ جنہیں 1857ء میں لال قلعہ کی لوٹ مار کے دوران انگریز فوجیوں نے ملکہ زینت محل سے چھینا تھا۔یہ نادر زروجواہرات ملکہ الزبتھ دوئم بھی پہنتی رہیں۔وہ کوہ نور ہیرا اپنے تاج میں سجاتی تھیں۔ملکہ کی ذاتی ملکیت میں مغل خاندان سے لوٹی ہوئی دولت بھی شامل ہے۔
♥️ملکہ الزبتھ کو سرکاری طور پر یاد رکھا جائے گا لیکن ملکہ زینت محل کروڑوں لوگوں کے دلوں میں بغیر شاہی پروٹوکول کے زندہ رہیں گی۔
بیگ راج
بورجین گروپ


Turkic mongol

Comments

Turko mongol

فاتح عالم چنگیزخان

فاتح عالم چنگیز خاں چنگیزخان    خاندانی پس منظر شخصیت و کردار تاریخ کے آئینے میں   از قلم  ڈاکٹر عارف محمود چغتائی   نائب صدر بابری فورم پاکستان  03013353330   ہاوس آف بورجین کا ایک دمکتا ستارہ تموچن (چنگیز خان) کے خاندان (ہاوس آف بورجین) کا پس منظر  بورجین کون ہیں؟  بورجیگان کے لفظی معنی ہیں نیلگوں آنکھوں والے بھیڑیے کی اولاد یا نیلگوں  آنکھوں والے بھیڑیوں والے  بورجیگان     تومنہ خان اسے بورجین کا جدِاعلی کہا جاتا ہے اس کے دو جڑواں بیٹے قبل یا قابل خان دوسرا قجولی یا قاچولی بہادر تھا. قبل خان پہلے اس دنیا میں آیا اس لیے اسے بڑا کہا جاتا ہے اور اسی قبل خان سے اگئے تموچن یعنی چنگیز خان آتا ہے اور جبکہ قجولی بہادر سے اگئے تیموری آتے ہیں تومنہ خان نے اپنی زندگی ہی میں اپنے دونوں بیٹوں "قبل خان" اور قجولی بہادر "کے درمیان ذمہ داریاں تقسیم کر دیں تھیں اس ذمہ داری کے مطابق قبل خان اور اس کی اولاد سرداری یا حکمرانی کرے گی جبکہ قجولی بہادر کی اولاد سپہ سالاری کرے گی اور اس معاہدے کو فولاد کی تختی پر کندہ کرا کے محفوظ کر دیا ...

مغل بحریہ

مرزا عرفان بیگ ایڈووکیٹ  میرزا عرفان بیگ ایڈووکیٹ کے قلم سے  🔻مغربی ساحل پر مغل بحریہ🔻  ❗️یہ افسانہ ہے کہ مغلوں کے پاس بحریہ نہیں تھی...درحقیقت مغلوں کے پاس بحریہ تھی....اورنگزیب کے دور میں یہ سب سے زیادہ مضبوط تھی......اورنگ زیب نے اپنی خدمت میں سدیوں کو بھرتی کر کے مغربی ساحل میں ایک طاقتور بحری قوت تیار کی جس نے   1686-1690 کی اینگلو-مغل جنگ میں انگریزی ایسٹ انڈیا کمپنی کو شکست دی جسے بچوں کی جنگ بھی کہا جاتا ہے..... ‏ (A History of Mughal Navy and Naval Warfares ; Author, Atul Chandra Roy , page 142-143.) کتاب اے ہسٹری آف مغل نیوی اینڈ نیول وارفیئرز کا 7 واں باب؛  مصنف، اتل چندر رائے....مغربی ساحل پر مغل بحریہ کے بارے میں تفصیل سے بحث کرتے ہیں جو بنیادی طور پر سدیوں کے زیر انتظام تھا۔  پانیکر نے بجا طور پر مشاہدہ کیا ہے کہ "پرتگالی اتھارٹی کے ٹوٹنے اور برطانوی بالادستی کے قیام کے درمیان کے وقفے میں، ہندوستانی بحری مفاد میں ایک قابل ذکر بحالی دیکھنے میں آئی۔ کیمبے اور جنجیرہ میں مغلوں کے ایڈمرلز نے تجارتی تحفظ کے لیے کافی مضبوط بحری طاقت تیار کی۔...

تقریب یوم بابری کے موقع بیگ راج صاحب کا خطاب

 تقریب یوم بابری در 14 فروری 2022 کے موقع پر بیگ راج کا خطاب